Hazrat Sahabzada bashir Ahmed Makhfi Qadri

He was the eldest son of Ghulam Rasool, born approximately 30 years before independence. Makhfi was his nom de plume. He was greatly influenced by Allama Muhammad Iqbal and even wrote several books on him. He died at an early age in 1961.

مولانا غلام رسول قادری کے بڑے فرزند

صاحبزادہ محمد بشیر احمد مخفی القادری

(م ١٣٨١ھ)

پیدائش :

صاحبزادہ محمد بشیر احمد مخفی القادری علیہ الرحمہ قیام پاکستان سے تقریباً تیس سال قبل کراچی کے ایک علمی و دینی گھرانے میں پیدا ہوئے۔

تعلیم :

آپ کے والد ماجد حافظ مولانا محمد غلام رسول القادری اور جدامجد حضرت حافظ قاری محمد علم الدین القادری رحمة اﷲ علیہما کراچی کے مقامی علمائے کرام و صوفیائے عظام میں شمار ہوتے تھے۔ آپ کی تمام تر دینی تعلیم اپنے والد بزرگوار کے زیرنگرانی ہوئی۔ آپ کو علم و ادب و تصوف کا ذوق و شوق خاندانی ورثے کے طور پر حاصل ہوا تھا۔ چونکہ آپ کے خانوادے میں دینی شاعری کا رجحان تھا لہٰذا آپ نے بھی مذہبی و روحانی شاعری کے حوالہ سے بے شمار حمد و نعت و مناقب تحریر فرمائیں جو شائع ہوچکی ہیں۔ علاوہ ازیں آپ نے نثر میں بے شمار مضامین تحریر فرمائے جو کہ ادب و دینی حوالوں سے تحقیق میں ایک مقام رکھتے ہیں۔

چونکہ آپ کا تصنیف و تالیف کا زمانہ قیام پاکستان سے قبل ہی شروع ہوچکا تھا لہٰذا آپ نے قیام پاکستان سے قبل متعدد روزناموں اور ہفت روزہ اخباروں میں ادبی و دینی مضامین تحریر فرمائے جن میں سے چند کتابی صورت میں بھی شائع ہوکر مقبولیت حاصل کرچکے ہیں۔

خاندانی ورثے کے طور پر تصوف سے آپ کو ایک خاص شغف تھا اس لئے ”تصوف اور اسلام” کے موضوعات پر آپ نے بہت کچھ تحریر فرمایا۔

صاحبزادہ محمد بشیر احمد مخفی القادری علیہ الرحمہ نے دینی و روحانی مضامین کے علاوہ ادبی حوالے سے بھی بہت سا سرمایہ چھوڑا ہے۔ آپ کی ادبی خدمات کے پیش نظر آپ کے کئی معاصرین نے آپ سے خط وکتابت اور ملاقات کے ذریعے علمی و ادبی مسائل پر گفتگو کی ہے اور آپ کے علمی و ادبی تحقیقی مضامین کو پسند کیا ہے۔

صاحبزادہ بشیر احمد مخفی القادری علیہ الرحمہ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال علیہ الرحمہ کی شخصیت اور تعلیمات سے بہت متاثر تھے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے علامہ اقبال کی نظر و فکر اور شاعری کے حوالے سے بے شمار مضامین تحریر فرمائے اور علامہ اقبال کی نظم و نثر کی گرانقدر خدمات کے حوالے سے کئی تحقیقی مقالوں کو کتابی صورت میں شائع کیا جو کہ کراچی کی مختلف بڑی لائبریریوں میں محفوظ ہیں۔

آپ نے علامہ اقبال کے علاوہ ایران کے مشہور صوفی شاعر حافظ شیرازی علیہ الرحمہ کے کلام میں ان کے نظر و فکر پر بھی تحقیقی مضامین لکھے جو کتابی صورت میں شائع ہوچکے ہیں۔

حضرت صاحبزادہ بشیر احمد مخفی القادری علیہ الرحمہ نے ”تصوف” سے قلبی لگاؤ کی بنا پر متعدد تحقیقی مقالات تحریر فرمائے جو مختلف اخبارات و رسائل میں شائع ہوتے رہے ہیں تاہم بیشتر مضامین غیرمطبوعہ بھی ہیں۔

حضرت صاحبزادہ محمد بشیر احمد مخفی القادری علیہ الرحمہ نے نثر کے علاوہ نظم میں ہندوستان و پاکستان کے اکابر اولیائے کرام کی شان میں منقبتی اشعار بھی لکھے ہیں جو مختلف مواقع پر شائع ہوچکے ہیں۔

حضرت صاحبزادہ محمد بشیر مخفی القادری علیہ الرحمہ حمد و نعت و منقبت کے ایک اچھے شاعر تسلیم کئے جاتے تھے آپ نے اپنے وقت میں بے شمار اشعار تحریر فرمائے جن میں سے کچھ شائع ہوچکے جبکہ کچھ غیرمطبوعہ ہیں۔

صاحبزادہ محمد بشیر مخفی القادری علیہ الرحمہ نے اہل بیت پاک خصوصاً شہدائے کربلاکی شان میں بھی متعدد قصائد تحریر فرمائے جو مختصر کتابچوں کی شکل میں شائع ہوکر دادِ تحسین حاصل کرچکے ہیں۔

حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے گہری عقیدت و محبت اور شہر کراچی کے معروف دینی و روحانی صوفی قادری خانوادے سے وابستہ ہونے کی بناء پر آپ نے قیامِ پاکستان سے قبل عرس غوث الاعظم المعروف گیارہویں شریف کے موقع پر ”جلوسِ غوثیہ” کی تحریک کی بنیاد ڈالی اور اس سلسلے میں آپ کی کوششوں اور تجاویز سے کراچی میں ”انجمن جلوس غوث پاک کراچی” کی بنیاد بھی پڑی جس کے صدر اول آپ کے نانا بزرگوار کراچی کے معروف صوفی بزرگ عارف باﷲ حضرت صوفی سائیں عبدالغنی القادری علیہ الرحمہ (م ١٣٥٧ھ) تھے۔

آپ نے نظم و نثر میں کئی کتابیں شائع کیں اور کثیر تعداد میں مطبوعہ و غیر مطبوعہ مضامین بھی یادگار چھوڑے۔ چند مضامین (مطبوعہ و غیر مطبوعہ) کے عنوانات درجِ ذیل ہیں:

١ـ        ”یادِ غنی” (اپنے نانا صوفی سائیں عبدالغنی القادری علیہ الرحمہ کے وصال پر تحریر کردہ مقالہ جو ماہنامہ ”العزیز” بہاولپور میں شائع ہوا)۔

٢ـ        ”عارفِ سندھ میری نظر میں” (صوفی سائیں عبدالغنی القادری علیہ الرحمہ کی شخصیت پر تحریر کردہ مضمون جو رسالہ ”پرچم” لائل پور میں شائع ہوا)۔

٣ـ        ”عارف حق غنی سائیں اور اقبال” (صوفی سائیں غنی اور علامہ اقبال کے کلام کا موازنہ)

٤ـ        ”شاعری اور تصوف” (سلور جوبلی انجمن ترقی اردو کراچی سندھ کی تقریب پر تحریر کیا گیا)

٥ـ        ”سندھ میں اردو کی اشاعت میری نظر میں”

٦ـ        ”کراچی کی قدیم اردو شاعری” (جناب حفیظ ہوشیار پوری کے ایماء پر کراچی کے قدیم دَورِ اول کے صوفی شعراء کا تذکرہ)

٧ـ        ”اقبال اور بارگاہِ قلندر” (علامہ اقبال کی سید گل حسن قلندر پانی پتی علیہ الرحمہ سے عقیدت و محبت کے بیان میں تحریر کیا گیا)

٨ـ        ”ولی دکنی اور نجم ناگوری” (رسالہ ”آجکل” دہلی میں شائع کردہ)

٩ـ        ”کراچی سے اعظم گڑھ” (علامہ سید سلیمان ندوی علیہ الرحمہ کو تحریر کئے گئے مکتوبات جو ماہنامہ ”شاعر” آگرہ میں دسمبر ١٩٢٣ء میں شائع ہوئے)۔

آپ کی تصانیف میں سے درج ذیل کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔

١ـ        یادگار مخفی                                                          ٢ـ        نوائے عارفانہ

٣ـ        فیضان غوث الاعظم (تحریک جلوس غوثیہ)              ٤ـ        بادہء نور کے چند قطرے

٥ـ        یادگارِ لطیف                                                       ٦ـ        ارمغان اہل دل 

٧ـ        چند جرعات رومی اور اقبال                                     ٨ـ        نذر حسینی

٩ـ        اقبال کی خودی اور حافظ کی بیخودی                           ١٠ـ    اقبال کا نظریہ تصوف      

١١ـ    عرفان اقبال اور افادات نیازی                               ١٢ـ     تاریخ رود کوثر پر ایک نظر وغیرہ

وفات:

آپ کا وصال ١٣٨١ھ میں کراچی میں ہوا اور کراچی کے قدیمی قبرستان لیاری دھوبی گھاٹ میوا شاہ میں اپنے نانا حضرت صوفی سائیں عبدالغنی القادری علیہ الرحمہ کے پہلو میں آپ کی تدفین عمل میں آئی۔

(حضرت صاحبزادہ محمد بشیر احمد مخفی القادری  کے کلام ”منتخب کلام” میں ملاحظہ فرمائیے)

٭٭٭