Hazrat Munshi Muhammad Bashir Qadri

Born in Danapur, Patna, he was the grandfather (nana) of Hazrat Shah Ghulam Rasool Qadri and father of Hazrat Sufi Saein Abdul Ghani Qadri. He initiated the Muharram congregations in Karachi.

Died in 1896.

مولانا غلام رسول قادری کے نانا

مولانا منشی محمد بشیر القادری

(م ١٣١٣ ھ)

پیدائش:

حضرت مولانا منشی محمد بشیر قریشی قادری علیہ الرحمہ کا وطن دانہ پور ضلع پٹنہ ہے۔آپ کے آبائو اجداد نے عربستان سے آکر دانہ پور میں سکونت اختیار کی۔ یہیں مولانا محمد بشیر صاحب کی ولادت ہوئی ۔ ان کے خاندان کا پیشہ زمینداری تھا۔ غدر کے ایام میں آپ کے اہل خانہ ہجرت کر کے احمد نگر دکن میں آ گئے جہاں قاضی القضاة علامہ محمد عبد الکریم قادری ( قاضیء شہر) کے مکان میں قیام فرمایا۔

کراچی میں (قیام پاکستان سے قبل) الحاج مولانا محمد بشیر صاحب نے ایک چھوٹی سی مسجد کو (جو کہ قصابوں کی بنائی ہوئی تھی اور جس میں باقاعدہ نماز جماعت کا اہتمام نہیں تھا بلکہ انفرادی طور پر نماز ادا کرتے تھے) شہید کرواکر عامة المسلمین کے ساتھ مل کر وسیع مسجد تعمیر فرمائی۔ مسجد کا نام اسلامیہ جامع مسجد رکھا۔ آپ کے وصال کے بعد مذکورہ مسجد کا نام ”مسجد قصابان” (صدر) ہوگیا۔ مسجد کے پہلے دروازے کے اوپر ایک پتھر نصب کیا گیا جس پر ”مسجد جامع اسلامیہ” تحریر تھا۔ مسجد میں ایک سنگ مرمر کاپتھر بھی لگا ہوا تھا جس پر حضرت الحاج مولانا بشیر القادری علیہ الرحمہ کے موزوں کئے ہوئے اشعار کندہ تھے۔ حضرت الحاج مولانا محمد بشیر القادری علیہ الرحمہ نے اس مسجد کے لئے ایک جماعت قائم کی جس کا نام ”جمعیت المسلمین” تھا اور اس کے ساتھ ہی آپ نے ایک انجمن ”مجمع الاسلام” بھی قائم فرمائی۔

صدر بازار کے مسلمانوں نے مسلم جماعت اور جامع مسجد صدر کی تولیّت آپ کے سپرد کی تھی۔

حضرت الحاج مولانا محمد بشیر القادری علیہ الرحمہ کے معتقد الحاج سیف محمد مولیڈینہ کے تعاون سے آپ نے مسجد کے ساتھ اوپر کی منزل میں ”مدرسہ اسلامیہ دینیہ” قائم فرمایا اور اس کے نیچے مسافر خانہ تعمیر کیا۔

کراچی بندر روڈ (ایم اے جناح روڈ) کی مشہور ”عیدگاہ” آپ کی تحویل میں تھی۔ آپ مذکورہ عید گاہ کے سابق و اسبق متولی تھے۔ حضرت الحاج مولانا بشیر القادری علیہ الرحمہ واعظ خوش بیان تھے۔

”کراچی صدر میں عاشورہ محرم الحرام کی مجالس آپ نے قائم کیں اور بذاتِ خود وعظ فرمایا کرتے تھے”۔

حضرت الحاج مولانا محمد بشیر القادری علیہ الرحمہ کو عربی، فارسی، سندھی اور پشتو زبان پر عبور حاصل تھا۔

وصال:

حضرت الحاج مولانا منشی محمد بشیر القادری کا وصال باکمال تیس ذیقعدہ ١٣١٣ھ بمطابق ١٨٩٦ء تہجد کی نماز سے قبل ہوا جبکہ آپ نے میمناں مسجد (میمن مسجد صدر کراچی) میں وعظ فرمایا اور گھر تشریف لائے اور کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کی۔

کراچی میں آپ کے وصال کے موقع پر کاروبار بند ہوگیا اور دو مرتبہ آپ کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔ ایک بار جہانگیر پارک (صدر) اور دوسری مرتبہ قبرستان میں۔ نمازِ جنازہ آپ کے محترم داماد قدوة الحفاظ حضرت مولانا حافظ قاری محمد علم الدین القادری علیہ الرحمہ (سابق و اسبق امام جامع مسجد قصابان صدر کراچی) نے پڑھائی اور آپ کو لیاری قبرستان (دھوبی گھاٹ) میں حضرت یوسف شاہ علیہ الرحمہ کے احاطہ میں اپنی اہلیہ محترمہ کے پہلو میں دفن کیا گیا۔

٭٭٭