Hazrat Maulana Al-Haaj Al-Hafiz Al-Qari Ilmuddin Qadri

He was the father of Hazrat Shah Ghulam Rasool Qadri. First Imam of Masjid-e-Qassaban and served for 35 years. A prominent Qari of his time, who had the honor to recite Quran in Taraweeh at Haram Shareef, in Makkah. He died in 1907.

حضرت مولانا غلام رسول القادری کے والد محترم

حضرت مولانا الحاج حافظ قاری محمد علم الدین القادری

(م ١٣٢٥ھ)

پیدائش :

قدوة الحافظ حضرت مولانا الحاج قاری محمد علم الدین القادری علیہ الرحمہ ضلع گجرات تحصیل کھاریاں فتح پور ”پران” میں پیدا ہوئے۔ آپ کی والدہ ماجدہ آپ کی کمسنی ہی میں وفات پاگئی تھیں۔ البتہ آپ کے والد ماجد حضرت میاں ”جمال الدین” صاحب آپ کے عالم شباب تک موجود رہے۔

بعد ازاں آپ دینی تعلیم کی لگن اور شوق میں اپنے وطن سے نکل کھڑے ہوئے اور جگہ جگہ سیاحت کرتے ہوئے شہر امرتسر پنجاب پہنچے اور کچھ مدت یہیں قیام پذیر رہے۔ یہاں کے مشہور و معروف قاری حضرت مولانا قاری عبدالعلی امرتسری کی شاگردی اختیار کی ان کی درسگاہ میں اقامت اختیار کرکے تعلیمِ قرآنی میں مشغول ہوئے۔ حفظ قرآن مجید میں باقاعدہ قواعد و ضوابط تجوید سے کامیابی حاصل کی۔ فن قرآت میں کاملیت پیدا کی۔ امرتسر سے رخصت ہوکر آپ سیالکوٹ پہنچے جہاں استاد قاری عبدالعلی صاحب کے تلامذہ درسِ قرآن کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ آپ نے کچھ عرصہ یہاں بھی قیام فرمایا۔ یہاں تک کہ سندھ کے شہر کراچی میں تشریف لائے۔

کراچی شہر (جو کہ اس وقت نہایت ہی مختصر آبادی پر مشتمل تھا) کی ایک چھوٹی سی مسجد (موجودہ مسجد قصابان صدر کراچی) میں آپ نے سکونت اختیار کی۔ چند روز بعد ماہ رمضان المبارک میں آپ نے تراویح میں قرآن مجید سنایا اور وہ مسجد جو غیرآباد تھی آپ کی بدولت رمضان المبارک میں نمازیوں سے بھر گئی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ اس طریقہ پر قرآن مجید کا ختم کیا جائے۔ اس وقت آپ کی عمر شریفہ بیس یا بائیس سال ہوگی۔

لوگوں کی عقیدت و محبت کی وجہ سے آپ نے چند روز کراچی میں گزارے اور پھر حج بیت اﷲ کی غرض سے مکہ معظمہ روانہ ہوگئے۔ حج کی سعادت حاصل کرنے کے بعد آپ نے روضہ ٔ رسالت مآب صلی اﷲ علیہ وسلم کی حاضری دی اور آئندہ سال حج اکبر کی امید پر مدینہ ہی میں قیام پذیر ہوگئے آپ نے سات ماہ مدینہ شریف میں گزارے اس دوران ہر ہفتہ جمعرات کے دن حضرت سیدنا حمزہ رضی اﷲ عنہ کے مزار مبارک پرحاضری دیتے رہے، بعد ازاں پھر مکہ معظمہ تشریف لے آئے اور خوش قسمتی سے پھر رمضان المبارک کی سعادت حاصل ہونے پرحرم مکہ میں تراویح میں ختم قرآن سنانے کا شرف حاصل فرمایا۔ ماہ رمضان میں عموماً بارہ ختم قرآن کئے۔ بعض اوقات ختم شبینہ بھی فرمایا کرتے۔ عشاء سے قبل شروع کرتے صبح صادق سے قبل قرآن شریف ختم ہوجایا کرتا۔ بعد ادائے حج اکبری آپ کراچی واپس تشریف لے آئے اور مستقل طور پر ”جامع اسلامیہ” (حال مسجد قصابان صدر) میں امامت شروع کی اور تقریباً پینتیس سال نہایت تقویٰ سے اس منصب پر فائز رہے۔

وفات :

حضرت حافظ قاری مولانا علم الدین القادری علیہ الرحمہ نے ٢۔ ربیع الاوّل ١٣٢٥ھ بمطابق ١٩٠٧ء میں پانچ روز علیل رہنے کے بعد ظہر اور عصر کے درمیانی وقفے میں قرآن مجید کی تلاوت فرماتے ہوئے : ”اﷲ حافظ ہے” کے آخری جملوں کے ساتھ رحلت فرمائی۔ آپ کی نماز جنازہ ہزار ہا فرزندان توحید نے ”جہانگیر باغ صدر” کے وسیع میدان میں پڑھی۔ امامت کے فرائض مولوی عبداﷲ صاحب نے انجام دیئے۔ آپ کی تدفین لیاری دھوبی گھاٹ (میوا شاہ) قبرستان میں عمل میں آئی”۔

٭٭٭