Hazrat Maulana Sahabzada Muhammad Ilmuddin Qadri Ilmi

He was born in 1921 to Hazrat Ghulam Rasool, and went on to be his successor. He gained Islamic knowledge in his father’s supervision, and like him became a well-known scholar and poet. He was handed the responsibilities by his father during his lifetime, and after his death, he became the first Sajjada Nasheen of Qadri Masjid. He worked along other prominent scholars for the Muslims during independence. He died on Thursday, 6 February 1986, and is buried in Qadri Masjid.

مولانا غلام رسول قادری کے فرزند جانشین

حضرت مولانا صاحبزادہ محمد علم الدین القادری علمی

(م ١٤٠٦ھ)

پیدائش :

حضرت مولانا صاحبزادہ محمد علم الدین القادری علمی کی ولادت ١٩٢١ء کو کراچی صدر میں ہوئی۔

آپ کے والد بزرگوار کراچی کے مقامی ممتاز عالم دین و صوفی بزرگ نقیب الاولیاء حضرت مولانا غلام رسول القادری رحمة اﷲ علیہ ہیں اور آپ کی والدہ محترمہ کراچی کے صوفی بزرگ عارف باﷲ حضرت صوفی سائیں عبدالغنی القادری علیہ الرحمہ کی صاحبزادی تھیں۔

آپ کے والد محترم نے آپ کا نام اپنے والد کے نام پر ”علم الدین” رکھا۔

آپ کی دینی تعلیم و تربیت آپ کے والد محترم کی زیرنگرانی ہوئی۔ چونکہ آپ کا خاندان بنیادی طور پر ایک دینی و علمی و روحانی خانوادہ تھا لہٰذا خطابت ، شاعری اور علمی و ادبی صفات آپ کو ورثے میں ملی تھیں۔

جس زمانے میں آپ نے کراچی میں وعظ و تبلیغ کی خدمات انجام دیں اس وقت کراچی کی آبادی اتنی وسیع نہ تھی چنانچہ کراچی شہر کے ہر حصہ میں آپ کے وعظ و تبلیغ کے اجتماعات ہوا کرتے تھے خصوصاً محرم کے عشرہ میں آپ کی پرسوز ذِکرِ شہادتِ حسینی کی مجالس جگہ جگہ منعقد ہوتی تھیں۔

آپ اپنے والد بزرگوار حضرت مولانا الحاج، الحافظ، القاری الشاہ محمد غلام رسول القادری علیہ الرحمہ کی قائم کردہ قدیمی”قادری مسجد” میں ان کی حیات مبارکہ ہی سے بحیثیت نائب امام و خطیب کے دینی معمولات انجام دیتے رہے ہیں لیکن ١٩٦٤ء میں والد ماجد کی ضعیفی و ناسازیء طبع کے باعث آپ نے ان کی اجازت سے مکمل طور پر ”قادری مسجد” کی اعزازی امامت و خطابت اور روحانی سلسلہ کے معمولاتِ حسنہ انجام دینے شروع کردیئے۔

 ١٩٧١ء میں اپنے والد بزرگوار کے وصال کے بعد آپ خانقاہِ قادریہ علمیہ (قادری مسجد) کے اوّل سجادہ نشین بھی ہوئے۔

چونکہ قرآن و حدیث کی درس و تدریس آپ کے خاندان قادریہ علمیہ کا خاصہ تھا لہٰذا آپ نے بھی قادری مسجد سے ملحق بچے اور بچیوں کیلئے ”مدرسہ قادریہ علمیہ” کی بنیاد رکھی جہاں آپ نے بے شمار بچے بچیوں کو قرآنی تعلیم کے زیور سے آراستہ فرمایا۔

حضرت مولانا صاحبزادہ محمد علم الدین القادری علمی علیہ الرحمہ نے بحیثیت شیخ طریقت اکابرین صوفیا کی تعلیمات اور پیری مریدی کے صحیح آداب و شرائط سے عوام کو اپنی تقریروں اور تحریروں کے ذریعہ آگاہ فرمایا۔

حضرت مولانا صاحبزادہ محمد علم الدین القادری علیہ الرحمہ جہاں بڑے دینی و روحانی تہواروں کے مواقع پر طویل تقاریر فرماتے تھے وہیں آپ نے ہر اسلامی سال کی بڑی بڑی مقدس راتوں کی فضیلت اور خصوصیات کو منظوم بھی فرمایا چنانچہ میلاد النبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے موقع کی مناسبت سے آپ نے منظوم ”میلاد نامہ محمدی” تحریر فرمایا علاوہ ازیں شب معراج النبی صلی اﷲعلیہ وسلم ، شب برأت اور شب ِ قدر کے حوالہ سے بھی آپ نے اشعار ترتیب دیئے جو آپ اپنی محافل میں حاضرین کی ہمنوائی میں ترنم وخوش الحانی سے پڑھا کرتے تھے۔

آپ نے تحریک پاکستان کے دَور میں علمائے کرام کے شانہ بشانہ اپنے دینی و روحانی پلیٹ فارم سے دین اسلام اور سنّی مسلمانوں کی نمایاں خدمات انجام دیں۔ ١٩٤٦ء میں ”آل انڈیا سنّی کانفرنس” کی شاخ ”جمعیت عالیہ سنّیہ” کے نام سے کراچی میں قائم ہوئی جس کے صدر آپ کے والد بزرگوار حضرت مولانا غلام رسول القادری علیہ الرحمہ تھے اور آپ ”جمعیت عالیہ سنّیہ” کے نائب ناظم مقرر ہوئے۔

آپ ہر ہفتہ شب جمعرات و ہر ماہ چاند کی دس تاریخ یعنی گیارہویں شب کو سلسلہ قادریہ اور اپنی خانقاہ شریف کے معمول کے مطابق حلقہ ذِکر اﷲ کے ذریعے اہل سلسلہ اور معتقدین کی راہنمائی فرماتے تھے۔ علاوہ ازیں ہر چاند کی چودھویں شب کو حضرت مولانا جلال الدین رومی علیہ الرحمہ کی معروف روحانی تصنیف”مثنوی معنوی” کا درس بھی دیتے تھے۔ چاند کی ہر سترہ تاریخ کو شہدائے بدر رضی اﷲ عنہم اجمعین، حضرت سیدنا عبدالقادر جیلانی رضی اﷲ عنہ، اور سلطان المشائخ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء محبوب ِ اِلٰہی رضی اﷲ عنہ کی یاد میں مجلس فاتحہ سے خطاب فرماتے تھے۔

معروف اسلامی تہواروں اور مقدس راتوں مثلاً میلاد النبی صلی اﷲ علیہ وسلم ، شب معراج النبی صلی اﷲ علیہ وسلم، شب برأت و شب قدر و سالانہ گیارہویں شریف کی محافل میں آپ کئی کئی گھنٹے مسلسل نثر و نظم سے حاضرین کو مستفیض فرماتے تھے۔

حضرت مولانا صاحبزادہ محمد علم الدین القادری علمی علیہ الرحمہ نے اپنے سلسلہء روحانی کے شجرہء طریقت کو منظوم کرنے کے علاوہ مختلف مہینوں اور خاص دنوں کی مناسبت سے منظوم اردو خطبے بھی تحریر فرمائے جو آپ جمعہ کے اجتماعات میں پڑھا کرتے تھے۔

حضرت مولانا صاحبزادہ محمد علم الدین القادری علمی علیہ الرحمہ اپنی تقاریر اور تحریروں کے ذریعے مسلک اولیاء اللہی کو فروغ دینے میں ہمیشہ کوشاں رہے ہیں اس سلسلہ میں آپ نے نثر و نظم دونوں طرح سے بھرپور کردار ادا کیا ہے۔

آپ نے اپنی تقاریر ، رشد و ہدایت اور اپنے کلام میں عوام الناس کو اس حقیقت سے روشناس کرایا کہ اولیائے کرام و صوفیائے عظام کا مسلک اور عقیدہ سنی حنفی اہل سنت و جماعت کے عین مطابق ہے۔

تصانیف:

آپ کی تصانیف میں مطبوعہ و غیرمطبوعہ نظم و نثر کی متعدد کتابیں موجود ہیں۔ خصوصاً آپ کا غیر مطبوعہ حمدہ، نعتیہ و مناقبات پر مشتمل کلام بڑی تعداد میں اشاعت طلب ہے۔

وصال:

حضرت صاحبزادہ محمد علم الدین القادری علمی علیہ الرحمہ کا وصال پینسٹھ برس کی عمر شریفہ میں فروری ١٩٨٦ء بمطابق ٢٥ جمادی الاوّل ١٤٠٦ھ کو بروز جمعرات بوقتِ ظہر کراچی میں ہوا۔ نمازِ جنازہ دوسرے دن بعد نماز جمعہ ہزاروں مریدین و معتقدین و علماء و مشائخ کی موجودگی میں کراچی کے مشہور نشتر پارک کے میدان میں ادا کی گئی۔ امامت کے فرائض آپ کے بہنوئی مولانا حافظ قاری عبدالحئی ہاشمی القادری نے انجام دیئے۔ آپ کی تدفین آپ کے والد بزرگوار کے پائینتی میں قادری مسجد و خانقاہ قادریہ علمیہ سولجر بازار کراچی کے احاطہ میں ہوئی۔

 

(حضرت مولانا صاحبزادہ محمد علم الدین القادری علمی کے کلام ”منتخب کلام” میں ملاحظہ فرمائیے)

٭٭٭